حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبۂ شمالی خراسان میں رہبرِ انقلابِ اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین رضا نوری نے ایک پروگرام میں کہا کہ ایک سروے کے مطابق 60 فیصد فسادی نوجواں، سائبر اسپیس اور دشمنوں اور غیر ملکی ریڈیو کے بھڑکانے کی وجہ سے سڑکوں پر آئے اور احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سروے کے مطابق، تقریباً دو فیصد لوگ مہسا امینی کی موت کو بہانہ بنا کر اور دس سے پندرہ فیصد لوگ معاشی مسائل کے خلاف سڑکوں پر آئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نوری نے بیان کیا کہ کسی بھی ملک میں انتشار پھیلانے سے وہاں کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور اس کی واضح مثال عراق اور افغانستان میں موجود تنازعات ہیں، جہاں تنازعات کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نوری نے کہا کہ حالیہ فسادات میں غیر ملکی میڈیا کے کردار کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے، عوام اور ہماری نوجوان نسلوں کو جاننا چاہیے کہ ان فسادات میں پہلے امریکہ اور صہیونی حکومت گھس آئی اور پھر جرمنی، انگلینڈ، فرانس اور ڈنمارک فسادیوں کی حمایت میں میدان میں اترے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی انٹرنیشنل نیٹ ورک میں تقریباً 3,000 صارفین اور البانیہ نیٹ ورک میں 1,500 لوگ مواد تیار کر کے سوشل میڈیا پر شائع کر رہے ہیں، ان کا مقصد ملتِ اسلامیہ ایران کے لئے ہمدردی نہیں۔
شمالی خراسان ایران میں نمائندۂ ولی فقیہ نے کہا کہ غیر ملکی میڈیا بخوبی جانتا ہے کہ اگر وہ سائبر اسپیس میں فسادات اور نظامِ اسلامی کی توہین کی تصویر شائع کرے تو عوام خصوصاً نوجوانوں، طالب علموں اور ایسے افراد جن میں حالات کے تجزیہ کرنے کی صلاحیت نہیں، حقیقت کو پہچاننے میں دشواری ہوگی۔